آج اپنی ماں کی برسی پر کچھ یادیں، کچھ سوال؟
مجھے آج بھی اپنی مرحومہ والدہ کا میرے ساتھ عمران خان کو ملنے جانا یاد ہے، جب انہوں نے اپنا بیوہ پنشن فنڈ عمران خان کے کینسر ہاسپیٹل کو دے دیا اور اُسے بے شمار دعائیں دیں، وہ ہمیشہ شخصیت پسندی کےخلاف تھی لیکن عمران خان کو ایک ایماندار اور ہمدرد لیڈر مانتی تھیں
عمران خان کو لاکھوں نہیں کروڑوں ماؤں کی دعائیں ہیں جو اسکے ساتھ ساتھ رہتی ہیں، بیشک قوم کی ماؤں کی دعائیں لینے والے خوش قسمت ہوتے ہیں اور قوم کی ماؤں کی بد دعائیں لینے والے انتہائ بد قسمت ہوتے ہیں
عمران خان کیساتھ ناانصافی پر کروڑوں مائیں انتہائ افسردہ ہیں، ماؤں کے دل دکھا کر آجتک کس کو سکون ملا؟
میری ماں جالندھر سے ہجرت کرکے آئیں تھیں، شام کے کھانے کی ہنڈیا وہی رہ گئی، جس گھر میں پیدا ہوئیں، سہیلیاں بنائیں، جسکی گلیوں میں بچپن گزارا، اپنی ہندو، سکھ سہیلوں کے نام بتاتی تھیں، اپنے گھر کا ذکر کرکے افسردہ ہو جاتی، لیکن پاکستان،قائداعظم سے محبت تھی، مشرقی پاکستان کے جدا ہونے پر انکے آنسو میں نے ایک 7 سال کے بچے کے طور پر دیکھے، کبھی سیاست پر بات نہیں کرتی تھیں، ووٹ جماعت اسلامی کو دیتی تھیں، آخری ووٹ عمران خان کو ڈالا، مہاجر کیمپ سے نکل کر تعلیم حاصل کی، سکول میں بچوں کو پڑھایا، ہمیں دین کی تعلیم دی
آج سوچتا ہوں کیا میری ماں کا جالندھر سے گوجرانوالہ ہجرت کا فیصلہ درست تھا؟
کیاان کیطرح پاکستان کیلئے اپنا گھر بار چھوڑ کر انتہائ مشکل حالات میں پاکستان ہجرت کرنیوالے لاکھوں لوگوں کی نسلیں اب پاکستان سے بھاگ رہی ہیں؟ 76 سال کے بعد ہم اقوام عالم کی رینکنگ میں نچلے ترین درجے پر ہیں اور جس ملک کو چھوڑ کر ہمارے اباؤاجداد آۓ تھے وہ دنیا کی سپر پاور بن چکا ہے، غلطی کہاں ہوئ، کیسے ہوئ، کس سے ہوئ؟
آج اپنی ماں کی برسی پر کچھ یادیں، کچھ سوال؟
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) September 9, 2023
مجھے آج بھی اپنی مرحومہ والدہ کا میرے ساتھ عمران خان کو ملنے جانا یاد ہے، جب انہوں نے اپنا بیوہ پنشن فنڈ عمران خان کے کینسر ہاسپیٹل کو دے دیا اور اُسے بے شمار دعائیں دیں، وہ ہمیشہ شخصیت پسندی کےخلاف تھی لیکن عمران خان کو ایک ایماندار…