عمران خان کا خوف اتنا زیادہ ہے کہ اس خوف کیوجہ سے یہ عمران خان کو نہیں چھوڑیں گے، یہ صرف اُس کی رائٹ ٹائمنگ بنا رہے ہیں، الیکشن انجینرنگ کیساتھ ساتھ میڈیا کنٹرول، ادارے کنٹرول، سوشل میڈیا کنٹرول، سیاست کنٹرول، قانون کنٹرول، پارلیمنٹ کنٹرول، اعلی عہدوں کی ایکسٹینشن، جب یہ سب کنٹرول مکمل ہو جاۓ گا، جیل میں اس صدی کی سب سے بڑی ٹریجڈی کی تیاری کی جاۓ گی، اُس وقت قوم کے پاس سواۓ سوگ منانے کے کچھ نہیں بچے گا عمران خان کے بعد پی ٹی آئ کی قیادت میں کوئ نہیں ہے جو عوام کو سڑکوں پر لا سکے، مراد سعید، قاسم سوری روپوش ہیں، صرف شیر افضل مروت یہ کام کر سکتا ہے، لیکن پی ٹی آئ لیڈرشپ کو فی الحال اُس پر اعتبار نہیں، پی ٹی آئ کے اندر کامیابی سے کنفیوژن پیدا کیا جا رہا ہے، بلا لینا بھی اسی سٹریٹیجی کا حصہ ہے، پی ٹی آئ کے اندر کچھ لیڈرشپ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتے ہیں، اور وقت آنے پر وہ اس کمپرومائیز کا حصہ بنیں گے، سب سے بڑا چیلنج عمران خان کو راستے سے ہٹانا نہیں بلکہ عمران خان کو عوام کے دلوں سے نکالنا ہے، یہی سب سے بڑا سوال ہے؟ جسکا جواب ڈھونڈا جا رہا ہے لیکن اسکا کوئ حل نہیں سال 2024 میں پاکستان کیلئے کوئ اچھی خبر نہیں آ رہی، کاروبار تباہ ہے، انڈسٹری تباہ ہے، ایکسپورٹس گر رہی ہیں، رئیل اسٹیٹ وڑ گیا ہے، دہشت گردی عروج پر ہے، انصاف ناپید ہے، آئین گم ہو چکا، سیاسی عدم استحکام دیمک کیطرح پھیل چکا ہے، کرپشن عروج پر ہے، چور دندناتے پھر رہے ہیں، سہولت کار موجیں مار رہیں ہیں، عوام سسک رہی ہے، 12 کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، مارچ تک الیکشن انجینرنگ ہو گی، جون تک بجٹ اور پے منٹس کا پریشر ہوگا، لیکن تجربہ رکنے کا نام نہیں لے رہا، لیبارٹری والا نئے نئے فارمولے لگا رہا ہے، لیکن ہر فارمولہ پاٹ جاتا ہے یا پھس ہو جاتا ہے، لیبارٹری والا کہتا ہے کہ بس ایک اور تجربہ اور پھر پاکستان راکٹ بن جاۓ گا نا پاکستان نے راکٹ بننا ہے، نا تجربے بند ہونے ہیں کیونکہ لیبارٹری کا سائنسدان اسلحہ بردار ہے اور تجربے کرنا اسکی انا،گھمنڈ، ضد اور طاقت کی آکسیجن ہے اور عوام کمزور ہے لیکن پھر ایکدن آتا ہے جب لیبارٹری اپنے ہی تجربے سے دھماکے کیساتھ اُڑ جاتی ہے اور لیبارٹری سائنسدان کا قبرستان بن جاتا ہے اور یہ دن ضرور آۓ گا
اہم تجزیہ
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) January 17, 2024
عمران خان کا خوف اتنا زیادہ ہے کہ اس خوف کیوجہ سے یہ عمران خان کو نہیں چھوڑیں گے، یہ صرف اُس کی رائٹ ٹائمنگ بنا رہے ہیں،
الیکشن انجینرنگ کیساتھ ساتھ میڈیا کنٹرول، ادارے کنٹرول، سوشل میڈیا کنٹرول، سیاست کنٹرول، قانون کنٹرول، پارلیمنٹ کنٹرول، اعلی عہدوں کی ایکسٹینشن،…