سن 2001 میں ترکیہ میں رجب اردوگان کی قیادت میں ایک ایسے دور کا آغاز ہوا جہاں سے 76 سال سے سیاست، سول معاملات، ریسرچ، ٹیکنالوجی اور خارجہ پالیسی میں فوج کی مداخلت کے دروازے بند کرنے کا آغاز ہوا اور 2016 میں فوجی مداخلت کا دروازہ مستقل طور پر بند کر دیا گیا جب ترک عوام ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے، لیکن نا ٹینک، نا بندوق اور نا F16 ترک عوام کو ڈرا سکا، لیکن تین سو کے قریب ترک, فوجی بغاوت کو ناکام بناتے ہوۓ شہید ہو گئے اور اس دن سے ترک عوام نے شہادت کا ٹھیکا اپنے کندھوں پر اُٹھا لیا صرف 22 سال میں ترکیہ G20 میں آگیا، دنیا کا دوسرا بڑا ائیر پورٹ بنا لیا، دنیا کی سب سے بہترین ائیر لائن بنا لی، ٹورزم میں دنیا میں چوتھے نمبر پر آگئے، 100 فیصد سودیشی جنگی طیارہ بنا لیا، منی ڈرون سپر پاور بن گئے، پورے ملک میں 58 ائیر پورٹس جو زیادہ تر بین الاقوامی فلائیٹس استعمال کرتی ہیں، ملک کے طول و عرض کو موٹر ویز اور ہائی ویز سے جوڑ دیا، فلسطین کی حمایت میں تمام اسلامی ممالک کے مقابلے میں زیادہ کوشش کی، اسکے دو انٹرنیشنل ٹی وی چینل 24 گھنٹے غزہ کی صورتحال لائیو دکھاتے رہے، اپنی الیکٹرک گاڑی بنا لی جو پہلے سال ہی یورپ کا چوتھا بڑا کار مینو فیکچرر برینڈ بن گیا، ترکیہ ایک ارب ڈالر کی ترکش ڈرامے اور فلمیں ایکسپورٹس کرتا ہے، یورپ کا بڑا ایکسپورٹر ہے، 20 فیصد بجلی سولر اور ونڈ سے پیدا کی جاتی ہے اور آج ترک خلاباز خلا میں پہنچ گیا، ترک F16 پائیلٹ نے آج انٹرنیشنل خلائ سٹیشن میں 11 ممالک کے خلابازوں کو جوائن کیا، یہ سب اس لیے ممکن ہوا کیونکہ ترک عوام نے فوج کی سیاست میں مداخلت کو ختم کردیا اور جس کیوجہ سے ترک فوج آج یورپ کی سب سے مضبوط فوج ہے اور ترکیہ میں جمہوریت مضبوط ہے، وہاں الیکشن کمیشن منشی نہیں چلاتے، وہاں پارٹیوں کے نشان نہیں چھینے جاتے، وہاں عدلیہ آزاد ہے، وہاں نگران اور خلائی مخلوق نہیں، وہاں مسنگ پرسن نہیں، وہاں نو مئی کی بجاۓ 16 جولائی کو قومی دن منایا جاتا جب عوام نے 300 شہادتوں کے بدلے فوجی بغاوت کو ناکام بنایا، اب ترکیہ میں 99% آبادی کو آرمی چیف کا نام نہیں پتہ، پچھلے دو ہفتوں میں ترکیہ نے 114 فضائ اور زمینی حملے شام اور عراق میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کیے، دہشت گرد مارے بھی اور پکڑے بھی، ترک افواج کو اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت آتی ہے، یہاں سمگلنگ نہیں ہوتی، بلکہ ایکسپورٹس ہوتی ہیں، لیکن کوئ آئ ایس پی آر بیان نہیں بلکہ ملک کا وزیر دفاع اور وزیر خارجہ عوام کو بریف کرتے ہیں
ترکیہ سے سیکھ کر جیو
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) January 20, 2024
سن 2001 میں ترکیہ میں رجب اردوگان کی قیادت میں ایک ایسے دور کا آغاز ہوا جہاں سے 76 سال سے سیاست، سول معاملات، ریسرچ، ٹیکنالوجی اور خارجہ پالیسی میں فوج کی مداخلت کے دروازے بند کرنے کا آغاز ہوا اور 2016 میں فوجی مداخلت کا دروازہ مستقل طور پر بند کر دیا گیا… pic.twitter.com/1rMqeRD0co