عروج تو یہ ہے کہ عمران خان کا نام لیے بغیر کوئ بھی ٹوئیٹ توجہ نہیں حاصل کر سکتی، کوئ ٹاک شو توجہ حاصل نہیں کرتا
عروج تو یہ ہے کہ جو بھی خان کی حمایت پر اُتر آۓ وہ قوم کی آنکھوں کا تارہ بن جاتا ہے، جو خان کی مخالفت پر آتا ہے، وہ قوم کی نظروں سے گر کر کچرے کا ڈھیر بن جاتا ہے
عروج تو یہ ہے کہ ایک شخص کی عوامی مقبولیت کے خوف سے پاکستان میں الیکشن نہیں ہو رہے
عروج تو یہ ہے کہ ڈیڑھ سال میں پی ٹی آئ کیساتھ وہ سب کر لیا جو اسرائیل نے فلسطینیوں کیساتھ کیا، بھارت نے کشمیریوں کیساتھ کیا، لیکن ایک ووٹ بھی کم نا ہو سکا
عروج تو یہ ہے کہ خان کا 180 کا ڈالر آج بھی 275 کا ہے
عروج تو یہ ہے کہ 71 دن جیل کی سختیاں خان کے پلیٹلیٹس نا گرا سکیں، کوئ جدہ یا لندن بھاگنے کا معاہدہ نا کروا سکیں
عروج یہ ہے کہ خان کی عوام کو ایک جھلک سے بھی پوری ریاست خوفزدہ ہے
اگر جیل زوال ہے تو نیلسن منڈیلا کو تو آپ کب کا زوال قرار دے چکے ہوتے، جب وہ جیل گیا تھا
مجھے صحافیوں کے منہ سے سطحی تجزیے پر افسوس ہوتا ہے کہ ہماری صحافت کا یہ معیار ہے کہ ایک اوسط درجے کا تجزیہ بھی انکے بس کی بات نہیں
علم کی کمی ہے؟ نیت خراب ہے؟ یا نالائق ہیں؟
عروج تو یہ ہے کہ عمران خان کا نام لیے بغیر کوئ بھی ٹوئیٹ توجہ نہیں حاصل کر سکتی، کوئ ٹاک شو توجہ حاصل نہیں کرتا،
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) October 16, 2023
عروج تو یہ ہے کہ جو بھی خان کی حمایت پر اُتر آۓ وہ قوم کی آنکھوں کا تارہ بن جاتا ہے، جو خان کی مخالفت پر آتا ہے، وہ قوم کی نظروں سے گر کر کچرے کا ڈھیر بن جاتا ہے… https://t.co/MecGnE51Mn