مراقبہ یا خلوت یا توجہ – زندگی کا حاصل

0
421

خاتم النبیین اور ہمارے پیارے نبی کی تمام زندگی کا ہر پہلو اور ہر واقعہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانیت کے لئے ہمیشہ ہمیشہ اور تمام زمانوں کے لئے ایک سبق، ایک تربیت اور ایک ہدایت ہے. خاص طور پر مکی زندگی ہر قسم کی مشکلات میں ثابت قدم رہنے کی عظیم ترین مثال ہے. اعلان نبوت سے قبل غار حرا میں حضور انور صل اللہ علیہ والہ وسلم کا خلوت اختیار کرنا اور پھر پہلی وحی نازل ہونے کا واقعہ یہ سبق دیتا ہے کہ زندگی میں کسی بڑے کام سے پہلے انسان کو تنہائی درکار ہوتی ہےجہاں وہ اپنے رب سے بلا واسطہ جڑتا ہے، اپنے رب سے براہ راست راہنمائی حاصل کرتا ہے. مراقبہ، خلوت ہی وہ ماحول ہے جو انسان کو وہ توجہ دیتا ہے جہاں سے انسان کا ایک بڑا سفر شروع ہوتا ہے. ایک مسلمان کے طور پر ہمیں غار حرا کے واقعے کو سمجھنے کی ضرورت ہے. ہم اپنے نبی کے ادنی غلام ہیں لیکن ہمیں بھی زندگی میں کسی اہم موڑ پر خلوت، سوچ بچار کی ضرورت ہوتی ہے. شعب ابی طالب دوسری بڑی مثال ہے جہاں مشکل ترین حالات میں حوصلہ نہ ہارنا، صبر کرنا، سوچ بچار کرنا اور پرامن طریقے سےثابت قدم رہنا ہمیشہ کے لئے مشعل راہ ہیں. اللہ تعالیٰ ہر انسان کو زندگی کے اختتام سے پہلے مختلف مواقع فراہم کرتا ہے کہ وہ سوچ بچار کرے، مشکلات کا مقابلہ صبر اور ہمت سے کرے، تاکہ وہ ایک بہتر انسان بنے. ہماری زندگی بہترین تب ہوتی ہے، جب ہم پیارے نبی کے راستے پر چلیں اور عملی طور پر ان تجربات کی گرد راہ بننے کی کوشش کریں جن سے نبی پاک گزرے. عمران خان خوش قسمت ہے کہ اپنے پیارے نبی کے نقوش پا کی تلاش میں حضور اکرم صل اللہ علیہ والہ وسلم کے اس ادنی غلام کو اللہ تعالیٰ نے خلوت نصیب کر دی ہے جہاں خالق اور خان کے درمیان مخلوق کو بھی ہٹا دیا گیا ہے. یہ وقت گویا یوسف کو زندان میں رکھنے کی اتباع کا ہے. تاریخ گواہ ہے کہ ایسے ادوار سے گزرنے والے امر ہو گئے. اب صرف قدرت کے فیصلے اور وقت کا انتظار ہے، لیکن قوم کو ثابت قدم رہنا ہوگا