انیس سو اکہتر سے 53 سال کے سفر میں

0
88

دنیا میں انفارمیشن کو ففتھ جنریشن وارفیر کا نام دیکر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا

بنگلہ دیش ایک ایسی ہی معلومات ہے جو ہمارے گھناؤنے جرائم کی داستان ہے، جس کے کردار سزا سے بچا لئے گئے اور اس سانحہ سے کوئ سبق سیکھنے کے دروازے بھی بند کر دئیے گئے، لیکن اب اس فلم کو دنیا سینما،نیٹ فلیکس، یو ٹیوب اور بے شمار سوشل میڈیا ایپس پر دیکھے گی تو پاکستان کا بھیانک ماضی سامنے آۓ گا

کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہم جرمنی اور جاپان کیطرح اپنے گناہ تسلیم کرکے گناہ گاروں کو دنیا کے سامنے خود دکھاتے، جرمنی اور جاپان کے دوسری جنگ عظیم کے جرائم پر ہزاروں فلمیں اور ڈاکومینٹری بن چکی ہیں لیکن کیا اسنے ان دو ممالک کی ترقی کا راستہ روکا؟ حقیقت کو تسلیم کرکے راکھ کے ڈھیر سے بھی عظیم قومیں جنم لیتی ہیں، حقیقت کو تسلیم نا کرکے قومیں برباد ہوتی ہیں

اگر جنرل رانی اور جنرل یحییٰ جیسے کرداروں کو سامنے لایا جاتا اور عبرت کا نشان بنایا جاتا تو آج اس ملک میں دوبارہ کبھی کوئ جنرل رانی اور کوئ جنرل یحییٰ نا پیدا ہوتا

انیس سو اکہتر سے 53 سال کے سفر میں ہم حقیقت سے آنکھیں چراتے رہے اور ترقی سے محروم رہے اور آج بھی حقیقت پر مٹی ڈالنے کی کوشش میں پاکستان کو مزید دلدل میں دھکیل رہے ہیں