How Agendas are conceived, prepared, presented and spread? A short case study.

0
11017

By Ahmad Jawad


Writer is Chief Visionary Officer of World’s First Smart Thinking Tank ” Beyond The Horizon” and most diverse professional of Pakistan. See writer’s profile at http://beyondthehorizon.com.pk/about/


Today “The News” published a story of allocation of Agri Land of Billions to Raheel Sharif. At first sight, I also got misled by the caption of story but once I read through the whole story, I realised it is just the 69 years old regulation of perks given to Military officers and Jawans on their retirement according to points earned and calculated precisely based on their rank,service,qualification,hard area service and achievements. It’s a complete system of addition and deduction of points. The criteria is transparent and applicable across the board in Army. For 69 years, every military officers retiring and qualifying in open points system got this perk at retirement but never published in any newspaper because it was part of regulations governing pay, pension, perks & facilities a military officer receive on retirement.

After 69 years, The News ( Jang & GEO group) has the distinction to publish it as a sensational story. This is called agenda, how a well regulated award of land on merit to a retired army chief has been given the impression of vested interest or misuse of authority or grant of undue favours. It’s called agenda with presentation, misleading caption and selected inside story which has been well crafted to achieve a target or agenda. It can be taken as a case study ” How an agenda is conceived, prepared, presented and spread”.

If the intention of such an article was positive, it could have been an article raising questions whether such perks to Military officers and Jawans need revision? but agenda sells and positive analysis don’t sell. Media has to sell itself so they are just doing their job of selling themselves. If your profession becomes just selling even at the cost of misleading nation, degrading national institution or insulting a national hero, it is not journalism, it is like prostitution. In both cases, honour is sold for money. Spread the message to every Pakistani to expose the cruel and ugly face of media with vested interests.


ایجنڈا کا تصور، تیاری، تکمیل اور تشہیر کیسے کی جاتی ہے

. مختصر جائزہ

احمد جواد

آج روزنامہ دی نیوز میں جنرل راحیل شریف کو اربوں روپے مالیت کی زمین الاٹ کرنے کی خبر شائع ہوئی۔ بادی النظر میں تو خبر کی سُرخی پڑھ کر ذہن ٹھٹکا۔ مگر جب تفصیل سے پوری خبر پڑھی تو اندازہ ہوا کہ یہ تو فوجی افسروں اور جوانوں کو  69سال  پرانے قوانین کے مطابق ان کے رینک، مدت ملازمت، تعلیمی قابلیت، دشوار علاقوں میں خدمات سرانجام دینے اور کارنامے انجام دینے پر ملنے  والے پوائنٹس کی بنیاد پر ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی مراعات کا معاملہ تھا۔ یہ پوائنٹ ملنے اور کٹنے والا مروجہ مکمل نظام ہے۔ یہ ایک شفاف نظام ہے اور پوری فوج پر بلا امتیاز لاگو ہوتا ہے۔ گذشتہ 69برس سے فوجی افسران ریٹائرمنٹ کے بعد اوپن پوائنٹ سسٹم پر مراعات حاصل کر رہے ہیں مگر یہ کبھی اخباروں کی زینت نہیں بنا کیونکہ یہ ریٹائرمنٹ پر قانون کے مطابق  فوجی افسران کی تنخواہ، سہولیات اور مراعات  کے حصول کا معاملہ ہے۔

جنگ اور جیو گروپ کے اخبار دی نیوز نے 69برس بعد اس معاملے کو ایک سنسنی خیز خبر کے طور پر شائع کرنے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ اسے کہتے ہیں ایجنڈا کہ کیسے ایک ریٹائرڈ آرمی چیف کو قانون کے عین مطابق الاٹ کی گئی زمین کے معاملے کو  ذاتی مفاد،طاقت کے غلط استعمال یا ناجائز حمائت کا رنگ دیا جائے۔ یہ ایجنڈے کےحصول کو خبر کے اندر مہارت سے سموئے گئے  مواد  کو نمایاں کرنے اور گمراہ کن سرخی لگا کر مطلوبہ مقاصد پورا کرنے کا طریقہ واردات ہے۔ یہ مطالعاتی مضمون بھی بن سکتا ہے کہ کیسے مقاصد کا تعین کیا جاتا ہے، ان کے حصول کی تیاری کیسے کی جاتی ہے اور حکمت عملی وضع کرکے ایجنڈے کو مشتہر کیا جاتا ہے۔

اگر اس مضمون کے عزائم مثبت ہوتے تو فوجی جوانوں اور افسروں کو ریٹائرمنٹ پر ملنے والی مراعات پر نظر ثانی کا سوال اٹھایا جا سکتا تھا۔ میڈیا تو خود بکاؤ مال ہے جو خود کو بیچنے پر لگاہوا ہے۔ قومی ادارے کی توہین اور قومی ہیرو کی تضحیک کا خیال کئے بغیر آپ کا کام  اگربِکناہی ٹھہرے تو بِکتے چلے جائیں چاہے یہ قوم کو گمراہ کرنے کی قیمت پر ہی کیوں نہ ہو۔ یہ صحافت جسم فروشی کی طرح ہے۔ دونوں معاملات میں پیسوں کے عوض غیرت کو بیچا جاتا ہے۔ ذاتی اغراض حاصل کرنے والے میڈیا کے ظالم اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کرنے کی خاطر اس پیغام کو ہر پاکستانی تک پہنچائیے۔