Background of Panama Leaks – A Feedback

Courtesy: Social Media

3
2035

آج سے ایک سال پہلے ایک جرمن اخبار سے ایک نامعلوم شخص رابطہ کرتا ہے اور اسے “موزیک فونیسکا” نامی مشہور لا فرم کے انتہائی کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹس دینے کی پیشکش کرتا ہے۔ اگر تو کوئی پاکستانی اخبار ہوتا تو یہ انفارمیشن لے کر بریکنگ نیوز دے دیتا، لیکن جرمن اخبار نے یہ تمام ڈاکومنٹس ” انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس” کے حوالے کردیں اور پوری دنیا کی 80 صحافتی تنظیموں کے 107 نمائیندگان نے پورا ایک سال ان ڈاکومنٹس پر ریسرچ کی اور بالآخر پتہ چلا لیا کہ وہ تمام ڈاکومنٹس بالکل اوریجنل اور درست تھیں۔

کل جرمن اخبار نے اس تمام ڈیٹا کی سمری رپورٹ جاری کردی ھے اور اسے “پانامہ پیپرز لیک” کا نام دیا گیا ھے۔ آج تک ہونے والے تمام لیکس میں یہ سب سے بڑا لیک ھے جس میں تقریباً سوا کروڑ ڈاکومنٹس ہیں جو کہ 2 اعشاریہ 6 ٹیرا بائیٹس پر مشتمل ھے۔

mossack-fonesca-thumbnail

پانامہ لیکس ھے کیا؟

جس لا فرم کا ڈیٹا چرایا گیا ھے وہ دراصل پانامہ میں قائم ہوئی اور اس کے پوری دنیا میں 40 کے قریب دفاتر ہیں۔ یہ فرم دنیا کی چوتھی بڑی لا فرم ھے اور اس کی وجہ شہرت بڑی بڑی شخصیات کے اثاثے چھپانے اور ٹیکس چوری میں مدد دینا ھے۔

ان ڈاکومنٹس میں ویسے تو کئی لوگوں کے نام آچکے ہیں جن میں 12 ایسے لوگ بھی جو اپنے اپنے ممالک کے نیشنل لیڈرز ہیں یا ماضی میں رھے ہیں۔ ان میں آئس لینڈ، روس، عراق، یوکرائن، مصر وغیرہ شامل ہیں۔

دل تھام کر بیٹھیں، ان بارہ ممالک میں پاکستان کا نام بھی شامل ھے اور پانامہ پیپرز میں واشگاف الفاظ میں بتایا گیا ھے کہ کس طرح شریف فیملی بشمول نوازشریف، شہبازشریف، حسن نواز اور مریم نواز کے اربوں ڈالر سوئیٹزرلینڈ، برطانہ اور دوسرے ممالک میں ” آف شؤر ٹیکس ہیون ” کے طور پر محفوظ ہیں۔ ان اثاثہ جات کو شریف فیملی نے کبھی بھی ڈیکلئیر نہیں کیا، کیونکہ اگر وہ ایسے کرتے تو پہلے تو یہ بتانا پڑتا کہ یہ دولت کہاں سے آئی، اور پھر یہ پوچھا جاتا کہ اس پر ٹیکس کیوں نہیں دیا؟

panama-paper-leak-corruption-tax

سب سے تکلیف دہ بات یہ ھے کہ پاکستانی میڈیا میں پانامہ لیکس کو کوریج دینے سے روک دیا گیا۔ آن لائن جنگ اخبار کے مین پیج پر اس کا کوئی ذکر نہیں۔ دنیا نیوز کے پیج پر ایک چھوٹی سی سرخی موجود ھے لیکن اس میں نوازشریف کا نام گول کردیا گیا ھے۔ اس کے برعکس اگر آپ گارڈین، فنانشل ٹائمز اور دوسرے غیرملکی اخبارات کی ویب سائٹس چیک کریں تو سب کچھ مل جائے گا۔

90 کی دہائی میں بینظیر پر سرے محل خریدنے کا الزام لگا تو وہ کئی سالوں تک اس الزام کو جھٹلاتی آئی۔ لیکن پھر کئی سالوں بعد زرداری نے سرے محل کی ملکیت تسلیم کرلی۔

اسی طرح آج شریف فیملی بھی پانامہ لیکس ہر یا تو خاموش رھے گی یا پھر اس کو تسلیم کرنے سے انکار کردے گی، لیکن حقیقت نہیں بدلتی۔

ایک حقیقت یہ بھی ھے کہ پاکستان عوام جاہل اور خارش زدہ کتے سے بھی بدتر ہیں، کیونکہ یہ عوام پانامہ لیکس کو کوئی اہمیت نہیں دیں گے اور الٹا شریف فیملی کو مزید سپورٹ کرنا شروع کردیں گے۔

ان حالات میں کوئی مجھے بتائے کہ ہمارا ملک کیسے آگے بڑھ سکتا ھے!!!!

Comments are closed.