By Asif Mahmood
کل کے پروگرام کا موضوع پینے کا صاف پانی تھا. پمز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرام نے کہا کہ نوے فیصد منرل واٹر پچیدہ امراض پیدا کر رہا ہے اور بالکل ناقص ہے. انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی ترجیح میں شامل ہو تو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کوئی بڑا ایشو نہیں اب تو مناسب اخراجات سے سیوریج کا پانی بھی قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے. انہوں نے مثال دی کہ خلا باز جب خلا میں جاتے ہیں تو اپنے ہی یورن کو پانی بنا کر پی لیتے ہیں. لیکن ہماری حکومتیں اس طر ف توجہ نہیں دیتیں. حکومتیں شوگر ملز کو تو نوے ارب کی سبسڈی دے دیتی ہیں حالانکہ چینی ایک زہر ہے اور بطور ڈاکٹر وہ چینی کا کوئی ایک فائدہ نہیں بتا سکتے.طب کی دنیا میں چینی کا کوئی فائدہ نہیں ہے. اس کے صرف نقصانات ہیں
ڈاکٹر جاوید اکرام کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر پینے کا صاف پانی عوام کو فراہم کر دیا جائے تو ایک محتاط اندازے کے مطابق صحت پر اٹھنے والے اخراجات کا نصف بچایا جا سکتا ہے.