سیاست قابل عمل اور قابل حصول کا نام ہے، کُکڑ کا فلسفہ

0
420

اس مدبرانہ جملے کا اشارہ مستقبل میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ہے، 1908 میں سلطان عبدالحمید کو اسرائیل کی ریاست قائم کی اجازت نا دینے پر برطانوی سازش سے ہٹایا گیا اور پھر کُکڑوں کی سیریل کو لا کر 15 سال میں اسرائیل بھی قائم ہو گیا اور سلطنت عثمانیہ کا دھڑن تختہ بھی کر دیا گیا اپریل 2022 میں بھی ایک سلطان عبدالحمید کو اسرائیل کو تسلیم نا کرنے اور اسلام کی آواز بلند کرنے پر ہٹا کر کُکڑوں کی سیریل کا آغاز ہوا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ سلطان عبدالحمید کیطرح آج کا عمران خان بھی باقی زندگی جیل میں گزارتا ہے؟ اور پاکستان کا دھڑن تختہ ہوتا ہے؟ یا پاکستانی قوم تاریخ بدلنے کی ہمت رکھتی ہے؟ پاکستانی قوم کو سلطان عبدالحمید کی ترکش سیریل دیکھ لینی چاہیے صرف اسلئے کہ جو پاکستان اور عمران خان کیساتھ آج ہو رہا ہے وہ 1908 میں سلطنت عثمانیہ اور سلطان عبدالحمید کیساتھ ہو چکا ہے، کہانی وہی ہے، کُکڑ وہی ہیں، صرف یہ دیکھنا ہے کہ انجام بدلتا ہے کہ نہیں تاریخ کے دونوں ادوار میں ایک بڑا فرق یہ ہے کہ اُس وقت کا نوجوان بادشاہت سے بیزار تھا جبکہ آج کا نوجوان زرعی پالیسی سے بیزار ہے، اور آج کا نوجوان سوشل میڈیا سے بجلی کی رفتار سے اپنا پیغام 24/7 پھیلاتا ہے، اسلئے اُمید ہے کہ انشاللہ تاریخ بدلے گی