منقول لیکن

    0
    656

    فلم ” جذبات کی مار ” کی شوٹنگ پر بدحواسی

    جب سب کچھ پلان کے مطابق ٹھیک چل رہا تھا تو پھر عین وقت پر نواز شریف کے والہانہ استقبال کا منصوبہ ناکام کیوں ہو گیا ؟؟؟

    یہ وہ دلچسپ سوال ہے جو پاکستان کے سیاسیات کے طالب علموں اور دیگر سیاست پر نظر رکھنے والے لوگوں کے سامنے کھڑا ہو گیا ہے

    اصل پلان تو یہ تھا کہ نواز شریف جب ائیرپورٹ پر اتریں گے تو وہاں سے ہی عوام کا جم غفیر ان کے استقبال پر موجود ہو گا ، جزباتی فلم کے کچھ ابتدائی سین بھی وہاں ہی فلمائے جانے تھے اور پھر لاہور کی شاہراہوں اور سڑکوں پر عوام موجود ہوں گے اور پھر عوام نواز شریف پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کر رہے ہوں گے اور نواز شریف پارٹی کے ہیلی کاپٹر لاہور کے شہریوں پر پھول نچھاور کر رہے ہوں گے اور یوں یہ ” ہیرو ” جلسہ گاہ کئی گھنٹوں میں پہنچتا

    لیکن اطلاعات کے مطابق ہوا یوں کہ باہر سے تو جتنے بندے لانے کے لیے سرکاری طور پر اور مختلف نامزد کئیے گئے ایم این ایز اور ایم پی ایز کے امیدواران کی زمہ داری لگائی گئی تھی انہوں نے اس تعداد کا کچھ نہ کچھ حصہ کسی نہ کسی طرح لاہور پہنچا دیا مگر لاہور کے اپنے شہری بھی تو قومی غیرت اور حمیت کے لئیے مشہور ہیں ، لاہور کے اپنے شہریوں نے مکمل جھنڈی کروا دی۔ جلسے کو مکمل نظر انداز کر کے لاہوریوں نے لاہور کی تمام سڑکوں پر معمول کی ٹریفک رواں دواں اور بازاروں میں معمول کی زندگی بحال رکھی۔ کوئی استقبال کے لئیے نہ سڑکوں پر گیا اور نہ ائیر پورٹ پہنچا ۔۔ باہر سے کسی نہ کسی طرح لائے گئے لوگ تو پہلے ہی کم تھے

    پھر پڑ گئی چادر چھوٹی اور پروگرام گیا وڑ

    جو بندے باہر سے لائے گئے تھے انہیں ائیرپورٹ پر کھڑا کریں تو سڑکیں اور جلسہ گاہ بالکل خالی رہتی تھی ، انہیں سڑکوں پر کھڑا کر دیں تو پھر ائیر پورٹ اور جلسہ گاہ خالی ۔۔۔۔ مجبوراً انہیں پھیلا پھیلا کر جلسہ گاہ میں ہی کھڑا کرنے کا انتظام کیا گیا

    ائیرپورٹ اور لاہور کی سڑکوں پر پھول پتیوں کی برسات اور جزباتی فلم کے سین وغیرہ سب کینسل کرنے پڑ گئے اور پھر سب کے سب جزباتی مناظر کی فلم بندی ان کے نوٹنکی کرداروں کو اسٹیج پر اکٹھا کر کے ایک ساتھ ہی کی گئی

    جلسہ گاہ میں موجود لوگ بھی حالت سے یہ لگ رہا تھا کہ سوالیہ نشان بن کر کھڑے ہو گئے کہ یہ کیا ڈرامہ چل ریا ہے بھائی۔ ان کو کہہ کہہ کر بھی تھک گئے لیکن نہ انہوں نے موبائل کی لائیٹس جلائیں نہ پرجوش نعرے لگائے

    یوں لگ رہا تھا کہ یا تو وہ ہسپتالوں کے ٹی بی وارڈز سے لائے گئے مریض ہیں اور یا پھر جنت کے ٹکٹ ہاتھ میں پکڑے ہوئے اپنی باری کے انتظار میں بیٹھے اونگھتے ہوئے لوگ ہیں

    ہرحال اس بدحالی اور بدحواسی میں فلم ” جزبات کی مار” کی شوٹنگ ہوئی اور یوں یہ پلان ناکامی کا شکار ہوا