چندا ماموں دور کے

0
619

چندا ماموں دور کے، عمران خان کو رہا کرو

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی چندریان تھری کی چاند پر کامیاب لینڈنگ کے بعد کہا کہ اس کامیاب مشن سے ہماری کہاوتیں بھی بدل جائیں گی، کبھی ہمارے ہاں بچے کہا کرتے تھے؛
چندا ماما بہت دور کے ہیں۔۔
اب ایک دن وہ بھی آئے گا جب بھارتی بچے کہا کریں گے کہ چندہ ماما بس ایک ٹور کے ہیں

میں سوچ رہا ہوں کہ پاکستانی بچے کیا کہیں گے، چندا ماموں دور کے، عمران خان کو رہا کرو

پاکستان نے 1961 میں ڈاکٹر عبدلسلام کی قیادت میں سپارکو کا آغاز کیا اور صرف 9 ماہ میں رہبر ون لانچ کرکے بھارت، چین، برازیل جیسے ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا لیکن پھر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام، مارشل لاز، انتہا پسندی، امریکہ کی جنگ، ڈالروں کے سودے اور سیاسی وارداتوں نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا اور پھر جنرلز کو ریٹائرمنٹ کے بعد نوکریاں دینے کا سلسلہ بڑھتا گیا، سپارکو جیسے سائینسی ادارے کا چیرمین بھی ایک جنرل کیلئے ریٹائرڈ منٹ پیکج بن گیا اور پھر اُسکے بعد چراغوں میں روشنی نا رہی، اسی طرح واپڈا، پی ٹی اے، این ٹی سی، این ڈی ایم اے اور سینکڑوں پبلک سیکٹر کے ادارے ریٹائرڈ جنرلز کو 3-5 سال کا ہنی مون پیریڈ دیتے ہیں، جب آپ نے کسی ادارے میں ساری زندگی کام نا کیا ہو یا اسکا تجربہ نا ہو تو آپ کیسے ایک ادارے کے سربراہ بن کر اس ادارے کی ترقی کو ممکن بنا سکتے ہیں؟

کیا وجہ ہے کہ بھارت میں کوئ ریٹائرڈ جنرل کسی پبلک سیکٹر ادارے کا چیرمین نہیں بنتا، یہاں تک کہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر بھی ایک سویلین اجیت دیول ہے جو بھارت کی سیکیورٹی پالیسی کا مصنف ہے، وقت آ گیا ہے کہ ریٹائرڈ جنرلز کو ان اہم اداروں کا عہدہ دینے کی بجاۓ سویلین ٹیلنٹ کو اُبھرنے کا موقع دیں، ریٹائرڈ جنرلز ریٹائرڈ ہو کر فلاح و بہبود کے کام اور انسانیت کی خدمت کر سکتے ہیں جیسے ایڈمرل آصف سندیلا اور بریگیڈئر ستی نے تعلیم کے میدان میں خدمت کی، اپنے تجربے کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے ورنہ کاروبار کے میدان میں آکر کاروبار بھی کر سکتے ہیں اور بلجیم یا لندن یا دوبئی میں آرام بھی کر سکتے ہیں