یہ نفرت کی لکیر کیسے کھنچی گئی؟

0
600

آج افغانستان نے ورلڈ کپ میں پاکستان کو شکست دے کر اسکے سیمی فائنل میں پہنچنے کے چانسز ختم کر دیئے، ایک وقت تھا جب عمران خان نے پاکستان کو ورلڈ کپ جتایا تھا، نجم سیٹھی اور ذکا اشرف جیسے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سیاسی سہولت کاروں نے کرکٹ بھی تباہ کر دی

پاکستان کیخلاف میچ میں پلیئر آف دی میچ ایوارڈ، افغان کھلاڑی ابراہیم زردان نے، پاکستان سے نکالے گئے افغانیوں کے نام کر دیا

یہ سب ٹین سپورٹس اور اے سپورٹس پر دکھاۓ گئے “پویلین” نام کے پروگرام میں دکھایا گیا اور دنیا نے دیکھا

اسلامی ممالک میں دنیا میں سب سے زیادہ مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد ترکی میں ہے، ان سب کو ترکیہ کے قانون کے تابع کیا گیا ہے، ان تارکین وطن کا تعلق شام، افغانستان، یمن، پاکستان، لیبیا،عراق، مصر، فلسطین،ایران، وسطی ایشیائی ریاستوں، چین، روس، یوکرین، افریقہ اور جنوبی امریکہ سے ہے، لیکن نا تو یہ تارکین وطن اور مہاجرین سمگلر ہیں اور نا دہشت گرد، انہیں قانون کے دائرے میں لاکر شہریت اور مستقل رہائش کے ویزے دیئے جاتے ہیں یا پھر مہاجر کیمپوں میں اچھے طریقے سے رکھا جاتا ہے، مہاجرین کی بین الاقومی امداد کو کوئ کھاتا نہیں، انہیں عزت سے رکھا جاتا ہے

ہمارے ملک میں سمگلنگ اور دہشت گردی افغانوں کیوجہ سے نہیں ہے، یہ سب اسلئے ہے کہ ہمارے ایئرپورٹس، ہماری سرحدیں، ہمارے سمندر اور فضائیں غیر محفوظ ہاتھوں میں ہیں جہاں سے دہشت گرد اور سمگلر دونوں پچھلے 76 سال سے با آسانی پیسے دیکر استعمال کرتے ہیں، یہ بات موجودہ نگران وزیراعظم بھی کہہ چکے ہیں

ہم نے افغانوں کو جس عجلت میں نکالا، اُس سے نفرت کی ایک گہری لکیر کھنچ چکی ہے، جو افغان نہیں بھولے گا، دہائیوں سے افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی قربانی پل بھر میں کھو دی، جب آپ کے سب ہمساۓ آپ سے نفرت کرنے لگیں تو سمجھ جائیں کہ آپ نے اس ملک کیساتھ کوئ بڑا کھلواڑ کر دیا ہے، آج ہمارا آخری ہمسایہ دوست چین بھی ہم پر اعتبار نہیں کرتا اور ہم سے زیادہ افغانستان اور ایران پر اعتبار کرتا ہے

جب ملک کی پالیسی نالائق لوگوں کے پاس چلی جاۓ تو ملک پاکستان کی طرح تباہ ہو جاتا ہے اور اگر جمہوریت پر چلتے ہوۓ ملک کی قیادت عوام کی امنگوں کے مطابق چلائ جاۓ تو وہ ترکیہ بن جاتا ہے

خود سے ملک تباہ کرکے اب ایک مجرم اور کرپٹ کو چوتھی دفعہ پاکستان لندن سے لایا گیا، کہ اس کی تعمیر نو کرنی ہے تو اس سے اندازہ کر لیں، ہماری سمت کیا ہے، ہم نالائق ہیں اور رج کے نالائق ہیں اور اُوپر سے گھمنڈی، کرپٹ اور ڈھیٹ بھی ہیں، ایسی قوم اور ملک کا انجام آنے میں کچھ عرصہ تو لگتا ہے لیکن انجام نظر ابھی سے آ جاتا ہے، اسی لئے اس ملک کا ہر طاقتور، کرپٹ، دولت مند اور اسکے ساتھ ساتھ وہ لائق اور پروفیشنل لوگ جو ملک کا انجام دیکھ سکتے ہیں، وہ ملک چھوڑ رہے ہیں