تحریر احمد جواد-ون ڈاؤن بیٹسمین

0
574

ون ڈاؤن بیٹسمین

تحریر احمد جواد

چین باقی دنیا سے 20 سال آگے سوچتا ہے, اسکے پاس ون ڈاؤن کا آپشن ہمیشہ رہتا ہے

سی پیک چین کے ون بیلٹ، ون کوریڈور کا اہم اور افتتاحی بیٹسمین تھا، لیکن چونکہ افتتاحی بیٹسمین کی کارکردگی میں تسلسل نہیں تھا تو چین نے ون ڈاؤن بیٹسمین بھی تیار رکھا ہوا تھا

چین کا ون ڈاؤن بیٹسمین وہ اکنامک کوریڈور ہے جو تجارت کو چین، افغانستان، وسطی ایشیائ ممالک، ایران، ترکی سے یورپ تک ٹرین کے ذریعے پہنچاتاہے،، چین نے ایران والا ٹرین روٹ بہت پہلے ڈویلپ کر لیا تھا، گوادر چاہ بہار کا ون ڈاؤن بیٹسمین تھا اور افغانستان پچھلے ایک سال میں دوسرے افتتاحی بیٹسمین کے طور پر شامل ہوچکا ہے

خارگوس دنیا کی سب سے بڑی چینی ڈرائ پورٹ ہے جہاں سے ایران تک ٹرین روٹ صرف 2300 کلو میٹر ہے، اس روٹ سے چین کی 60% تجارت ہو رہی ہے اور روازانہ کروڑوں ٹن مال چین سے یورپ کو پہنچ رہا ہے، اگر سوچا جاۓ تو چین کو سی پیک کی کوئ ضرورت نہیں تھی لیکن چین نے سی پیک کو ایک معاشی انعام کے طور پر پاکستان کو پیش کیا تاکہ پاکستان اسکے مضبوط اتحادی کے طور پر متبادل معاشی ٹریڈ بنا سکے جسمیں پاکستان بُرے طریقے سے ناکام ہوا، اس ناکامی کا سادہ ثبوت یہ ہے کہ آج چین کی کتنی تجارت خنجراب سے گوادر تک ہو رہی ہے؟ شاید نا ہونے کے برابر؟ چین باقی دنیا سے 20 سال آگے سوچتا ہے چین کو سی پیک کے آہستہ ہونے یا بند ہونے سے کوئ خاص فرق نہیں پڑتا

مودی نے بھارت، مشرق وسطی، یورپ کوریڈور کا اعلان کرکے متوازی اکنامک پلان کا اعلان کر دیا ہے جس کو امریکہ، یورپ، سعودیہ، ترکیہ اور دنیا کے18 امیر ترین ممالک کی حمایت حاصل ہے

ایک طرف بھارت، امریکہ اور یورپ کا بلاک، دوسری طرف چین اور روس کا بلاک جبکہ پاکستان بلکل غیر متعلق ہو چکا ہے، پاکستان اپنی سٹریٹیجک لوکیشن کی اہمیت کھو چکا ہے اپنی حرکتوں کیوجہ سے، دنیا نے 75 سال تک پاکستان کو موقع دیا، پاکستان نے اس موقعے کو امریکی جنگیں لڑنے سے زیادہ نہیں دیکھا، دنیا آپ کا انتظار نہیں کرتی، اسلئے دنیا آگے بڑھ چکی ہے، پاکستان آج اپنی اندرونی لڑائیوں میں بُری طرح پھنس چکا ہے ، پاکستان کی خارجہ، معاشی، تجارتی اور سیاسی پالیسی بُری طرح ناکام ہو چکی ہے

سیکھنا ہے تو ایران سے سیکھو کہ اسنے کیسے اپنی اہمیت منوائ، کبھی امریکہ کی جنگ نہیں لڑی، افغانستان کے ساتھ سرحد ہونے کے باوجود کوئ دہشت گردی نہیں، ایران کمزور کرنسی اور بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود ایک خود مختار ملک ہے جہاں انصاف، میرٹ، انفراسٹرکچر ، لوکل انڈسٹری ترقی کر رہی ہے، عام آدمی مطمعین ہے، ترکیہ سے سیکھیں جو نیٹو میں بھی ہے، روس اور چین کا دوست بھی ہے، یورپ کا انرجی کوریڈور بھی ہے اور اب بھارت کے کوریڈور کا حصہ بھی ہے، یوکرین کا بھی دوست ہے، اسکے ڈرون آزدبائیجان کو آرمینیا کیخلاف جنگ جتا چکے ہیں، یوکرین بھی روس کیخلاف انہیں ڈرونز کو استعمال کر رہا ہے، ترکیہ اسرائیل کا دوسرا بڑا ایکسپورٹر ہے، ترکیہ بیک وقت ون بیلٹ، ون روڈ اور بھارت،مشرق وسطی، یورپ،کوریڈور کا اہم ترین حصہ ہے، ترکیہ پوری دنیا کا ون ڈاؤن بیٹسمین ہے جو ہر میچ میں سکور کرتا ہے، اسے کہتے ہیں خارجہ پالیسی اورویثرن یہ سب کچھ ترکیہ میں 2001 میں فوج کا 78 سالہ سیاسی کردار ختم کرنے کے بعد ہوا

ہم مشرقی پاکستان گنوا بیٹھے، کشمیر گنوا بیٹھے، سیاچن گیا، کارگل گیا، سی پیک گنوا بیٹھے اور اب باقی کا حال سب کے سامنے ہے، اب کوئ بھی ٹیم ہمیں کسی بھی پوزیشن پر کھلانے کو تیار نہیں، بس بارہویں کھلاڑی کے طور پر کھیل رہے ہیں