ہاٹ کیک – تحریر:احمد جواد

0
640

ہاٹ کیک

تحریر: احمد جواد

مقبولیت ہاٹ کیک کی طرح ہوتی ہے جسے میڈیا یا سوشل میڈیا کے ذریعے فروخت کیا جا سکتا ہے۔جب میڈیا عمران خان کو بیچ رہا تھا تو وہ ہاٹ کیک تھا اور وہ ہاتھوں ہاتھ بکا، میڈیا میں جس صحافی نے بھی اس ہاٹ کیک کو بیچا وہ راتوں رات مقبول ہو گیا، جب میڈیا نے گند بیچنا شروع کیا تو عوام نے گند خریدنے سے انکار کر دیا اور اُس کا نتیجہ میڈیا کو اب کوئ نہیں دیکھتا، جو صحافی عمران خان کو بیچ کر مقبولیت کی معراج پر پہنچے، جب انہوں نے گند بیچنا شروع کیا تو وہ عوام کیلئے اجنبی یا نفرت کا نشان بن گئے

آج عوام میڈیا پر ڈالے گئے بیانیہ کو رد کرتی ہے اور اسی وجہ سے الیکشن ملتوی ہیں، میڈیا کا مال بک نہیں رہا، فیکٹری پریشان ہے، روزانہ مال تیار ہوتا ہے، میڈیا کو مفت دیا جاتا ہے، لیکن بکتا نہیں، جبتک مال نہیں بکتا، صارفین سے مال کے بارے میں سروے (الیکشن )نہیں ہوگا کیونکہ مال اتنا خراب ہے کہ سروے کا نتیجہ فیکٹری بند ہونے کی وجہ بن سکتا ہے

جب میڈیا نے گند بیچنا شروع کیا تو مقبولیت کے ہاٹ کیک کو سوشل میڈیا نے بیچنا شروع کر دیا تو سوشل میڈیا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑابیانیے کا پہلوان بن گیا، سوشل میڈیا پر جس نے عمران خان کو بیچا، وہ راتوں رات مقبولیت کے آسمان پر پہنچ گیا

میں پاکستانی میڈیا کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اگلے 100 سال تک مقتدر حلقوں، پی ڈی ایم، پی پی پی کو پروموٹ کریں، یہ نہیں بکے گا۔جغادری اینکر اُلٹے لٹک جائیں، ان کی بات کوئ نہیں مانے گا، عوام گند بیچنے والے کا مال نہیں خریدتی

مقبولیت فیکٹری کی پیداوار نہیں ہو سکتی، بلکہ آرگینک پراڈکٹ ہے، فیکٹری میں تیار کردہ پروڈکٹ تب تک فروخت ہوتا ہے، جب تک کہ صارف کو اسکے جعلی ہونے کا پتہ نہیں چلتا، جس طرح شریف پراڈکٹ کو فیکٹری میں تیار کرکے بیچا گیا لیکن جیسے ہی پراڈکٹ ناکام ہوئ اور صارفین کو پتہ چلا کہ یہ پراڈکٹ بوگس ہے، تو عوام نے یہ پراڈکٹ رد کر دی، اب یہ پروڈکٹ مارکیٹ میں کبھی نہیں بک سکے گی۔ پیپلز پارٹی کا بھی یہی حال ہے۔

مقتدر حلقے 2022-2013 کے دوران بہت مقبول تھے، اسکی وجہ یہ تھی کہ وہ مقبول ترین ٹرین عمران خان ایکسپریس میں سوار تھے جیسے ہی مقتدر حلقے اس مقبول ترین ٹرین سے اُترے، وہ مقبولیت کے گراؤنڈ زیرو پر آ گئے۔

میں دعوی سے کہہ سکتا ہوں کہ مقبولیت کا یہ سبق آجتک کبھی کسی نے نہیں بتایا، اسلئے اپنی دنیا اور آخرت اس سبق سے سدھار لیں ، پھر نا کہنا خبر نا ہوئ