پچاس سال ، تین پارٹنر اور پتھر پے لکیر
تحریر: احمد جواد
ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور مقتدرہ پچھلے 50 سال کے ساتھی اور پارٹنر ہیں، باریوں کی بنیاد پر تینوں پچھلے 50 سال سے اقتدار پر قابض ہیں، جبکہ میڈیا ان کا ماؤتھ پیس تھا، ساڑھے تین سال تین ساتھیوں کی عارضی کُٹی کا وقت تھا، مال کی تقسیم پر عارضی جھگڑا تھا لیکن اب تینوں کو احساس ہوا کہ تینوں ساتھیوں کی بقا انکے اتحاد اور عمران خان کو ختم کرنے میں ہے، جو رانا ثنا اللہ بھی کہہ چکا، تینوں کی انفرادی حیثیت اکیلے عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتی اور اسکی پیشین گوئ عمران خان بہت پہلے کر چکے کہ یہ سب اکھٹے ہو جائیں گے، عمران خان کی مقبولیت یا طاقت کا اندازہ لگائیں کہ پچھلے 50 سال کی سیاسی اور غیر سیاسی قوتیں اب انفرادی طور پر عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتی، اسلئے اکھٹی ہو کر عمران خان کا نام و نشاں ختم کرنا چاہتی ہیں، لیکن وہ ایک چیز بھول رہے ہیں کہ عمران خان اب ایک لیڈر کا نام نہیں رہا، یہ اب قومی نظریہ اور ایمان کا حصہ بن چکا ہے جو عمران خان کے بغیر بھی ان تین کے اکھٹ کو کبھی قبول نہیں کرے گا، یہ تین عوام کی نظر میں ہمیشہ کیلئے اپنی ساکھ کھو چکے ہیں
ہاں ان تین میں سے جو بھی عمران خان کیساتھ کھڑا ہو گیا، اسکی ساکھ دوبارہ زندہ ہو سکتی ہے ، پاکستان میں ساکھ کا نیا معیار اب عمران خان ہے، یہ معیار عوام نے پتھر پر لکیر کھنچ کر قائم کیا ہے، اس لکیر کو اب کوئ نہیں مٹا سکتا
پچاس سال ، تین پارٹنر اور پتھر پے لکیر
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) September 18, 2023
تحریر: احمد جواد
ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور مقتدرہ پچھلے 50 سال کے ساتھی اور پارٹنر ہیں، باریوں کی بنیاد پر تینوں پچھلے 50 سال سے اقتدار پر قابض ہیں، جبکہ میڈیا ان کا ماؤتھ پیس تھا، ساڑھے تین سال تین ساتھیوں کی عارضی کُٹی کا وقت تھا، مال…