پچھلے بیس سال سے کسی بھی صحافی، اینکر یا یو ٹیوبر کی اپنی قابلیت کے علاوہ مقبولیت کا ایک اہم ترین فارمولہ یہ تھا کہ عمران خان کے حق میں بات کرو تو لوگ اس صحافی کو پسند کرنے لگتے تھے، ہارون الرشید سے لیکر حامد میر سے مبشر لقمان سے کاشف عباسی سے ارشد شریف سے عمران ریاض سے ڈاکٹر معید پیرزادہ سے صدیق جان سے صابر شاکر اور حتی کہ آئ ایس پر آر اور بہت سے دوسرے صحافی جو اس میڈاس ٹچ یا سنہری لمس سے مستفید ہوۓ
پاکستان میں میڈیا پر صرف عمران خان بکتا ہے، باقی سب کچھ وہ بکتا ہے جو کسی نا کسی حوالے سے عمران خان سے جڑا ہوتا ہے، چاہے وہ حمایت میں ہو یا مخالفت میں ہو
آجکل وہ اینکر جو عوام کی توجہ سے محروم ہو رہے تھے، وہ اغوا براۓ پریس کانفرنس یا ٹاک شو سے عوام کی توجہ حاصل کررہے ہیں کیونکہ عمران خان سے جڑی ہر بات سنی اور دیکھی جاتی ہے، لیکن یہ فکس انٹرویو والے اینکر عوام کی نظروں سے ہمیشہ کیلئے گر گئے، ان کا کیرئیر ختم
پچھلے بیس سال سے کسی بھی صحافی، اینکر یا یو ٹیوبر کی اپنی قابلیت کے علاوہ مقبولیت کا ایک اہم ترین فارمولہ یہ تھا کہ عمران خان کے حق میں بات کرو تو لوگ اس صحافی کو پسند کرنے لگتے تھے، ہارون الرشید سے لیکر حامد میر سے مبشر لقمان سے کاشف عباسی سے ارشد شریف سے عمران ریاض سے ڈاکٹر…
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) October 21, 2023