عالمی منظر نامہ اور ہر شاخ پر ہمارا ایک الو بیٹھا ہے

0
421

پیوٹن یوکرین کی جنگ جیت چکا، امریکہ افغانستان اور شام کے بعد یوکرین بھی ہار گیا، چین افغانستان جیت چکا، بھارت دوبارہ افغانستان میں واپس، بھارت اپنے آپ کو تیسری جنگی اور معاشی قوت منوا چکا، جو امریکہ اور یورپ کا گاڈ فادر بن چکا ہے، جوبائیڈن نومبر میں ٹرمپ سے ہار جاۓ گا، فلسطین کا ایشو دوبارہ زندہ ہوچکا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کا نسل کشی کرکے بھی یہ جنگ اخلاقی، معاشی اور فوجی اعتبار سے ہار گیا، امریکہ میں اسرائیل کے خلاف آگاہی پیدا ہو رہی ہے، ایلون مسک نے بھی اس جنگ میں اخلاقی جرات کا مظاہرہ کیا، فلسطین کے حق میں پورے یورپ میں مظاہرے اسرائیل کیلئے ڈراؤنا خواب، سی پیک کا متبادل ٹرین کوریڈور چین، افغانستان، وسطی ایشائی ریاستوں، ایران اور ترکیہ سے یورپ پہنچ چکا ہے، افغانستان ترقی کے اُس راستے پر چل پڑا ہے، جو 76 سال میں پاکستان شروع نا کر سکا، پاکستان کی موجودہ پالیسی نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان نفرت کی گہری لکیر کھینچ دی ہے اور دہائیوں کی قربانی ضائع کر دی، ایران اور ترکیہ ایسے جڑ چکے کہ دونوں طرف کی عوام ایکدوسرے کے ملک میں ایسے آ جارہی ہے جیسے ایک ملک ہو، بریکس چین، روس، برازیل، جنوبی افریقہ اور بھارت سب سے طاقتور فورم بننے جا رہے ہیں، ملائشیا، انڈونیشیا، سنگاپور سب بھارت کے زیر اثر آ چکے ہیں، بنگلہ دیش جمہوری عمل کو بڑھاتے ہوۓ الیکشن کیطرف جا رہا ہے، مودی تیسری بار الیکشن جیتنے جا رہا ہے اب یہ سب میں نے ہی پڑھانا ہے تو پاکستان میں بڑے بڑے ادارے، تھینک ٹینک، میڈیا، جغادری اینکر، پی ایچ ڈیز، سیمنار اور ورکشاپس کا بھی کوئ کام ہے کہ نہیں؟ کوئ پاکستان کو جگاۓ کہ اس بدلتی صورتحال میں پاکستان کدھر ہے؟ یاعمران خان کو گرانے سے فارغ نہیں ہوا؟ ہم گلوبل اور ریجنل سٹریٹیجک منظر نامے میں سب کچھ ہار چکے ہیں، سواۓ امریکہ کی غلامی کے؟ وجہ کیا ہے؟ کیونکہ ہر شاخ پر ایک الو بیٹھا ہے جب وزیراعظم اور حکومتیں نالائق ترین لوگ چلائیں گے تو تھینک ٹینک، میڈیا، سیمینار، ورکشاپس، ادارے، پالیسی ساز، اکیڈمی سب نالائقوں اور الوؤں کی توسیع بن جاتے ہیں