عمران خان کچھ کہتا ہے تو دنیا سنتی ہے

0
426

اکنامسٹ ایک برطانوی اخبار ہے جسے دنیا کی تمام ٹاپ لیڈرشپ اور معاشی ایکسپرٹس پڑھتے ہیں، یہ پاکستان کے جنگ، نیوز، ڈان، ایکسپریس، دنیا جیسا اخبار نہیں کہ جو پیسے اور طاقت کے حکم کا غلام ہو، یہ دنیا کے طاقتور ترین لوگوں پر تنقید کرتا ہے، اسکا ایڈٹیوریل بورڈ دنیا میں اپنی اعلیٰ اور بہترین ساکھ کیلئے مشہور ہے، اسمیں لکھا گیا ایک ایک لفظ دنیا کیلئے بائبل کا درجہ رکھتا ہے، صرف 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں عمران خان کو دنیا میں کروڑوں لوگ سوشل میڈیا پر ری پوسٹ، شیئر، وٹس ایپ کے ذریعے پڑھ چکے ہیں جسنے بیک وقت پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ، کرپٹ ترین عدلیہ، 5 دہائیوں کی دو بڑی سیاسی جماعتوں، پاکستان کی اشرافیہ کو پچھاڑ دیا تو دوسری طرف بھارت کو پہلی دفعہ جنگی محاز پر پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا،ساتھ ہی پاکستان کو تیسری دفعہ امریکہ کا اڈہ بننے اور امریکہ کی کراۓ کی فوج بننے سے انکار کیا، روس کے دورے سے یورپ کی تشریف میں مرچیں ڈال دیں، افغانستان میں امریکی شکست اور طالبان کی فتح کا اعلان کیا، اسرائیل کو ماننے سے انکار کیا، اب اس سب کچھ کے بعد میں اسے اللہ کا ولی نا سمجھو تو کیا کروں، اللہ نے عزت کو اسکا مقدر بنا دیا اور ذلت اسکے مخالفوں کا مقدر بنا دیا اکنامسٹ کی تاریخ میں کبھی اسکے ٹوئٹر اکاؤنٹ یا فیس بک پیج یا اُسکی ویب سائیٹ پر ایک آرٹیکل کو اتنا پڑھا نہیں گیا، اتنا پسند نہیں کیا گیا جتنا عمران خان کے جیل سے لکھے گئے ایک آرٹیکل کو فالو کیا گیا، عمران خان اسوقت دنیا کا مقبول ترین لیڈر ہے جو چند ڈفرز کے ہاتھوں جیل میں ہے عمران خان دنیا کا سب سے مقبول برانڈ ہے جو ٹک ٹاک پر آۓ تو پسندیدگی کا بھونچال آ جاۓ، اگر اکانومسٹ پر آۓ تو دنیا ہل جاۓ، اور پاکستان میں بیٹھا ایک شخص کہتا ہے کہ سوشل میڈیا جھوٹ ہے ہاں یاد رہے کہ پاکستان کی سیاست، صحافت اور نگران حکومت میں کسی ٹٹ پونجیے کو اکانومسٹ میں ایک لفظ لکھنے کی اجازت کبھی نہیں ملی، جن کی ساکھ نہیں، وہ اکانومسٹ کو صرف آفیشل لیڈر ہیڈ پر خط لکھ سکتے ہیں، جسے اکانومسٹ باتھ روم میں ٹشو رول کی طرح استعمال کرتا ہے، مرتضیٰ سولنگی نگران وزیر کا احتجاجی خط اگر پہنچ گیا تو سیدھا اکانومسٹ کے باتھ روم میں رفع حاجت کے بعد پونجنے کے کام آۓ گا بیشک عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، فرعون بلآخر تباہ ہوتے ہیں