ٹیلی ویژن چینلز ریٹنگ کا کسی کو نہیں پتہ کہ کون گھر بیٹھ کر یہ ریٹنگ بناتا ہے، جسمیں شاہ زیب خانزادہ کو سب سے زیادہ دیکھے جانیوالا اینکر کہا گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب سے بڑے ٹی وی چینل پر لاکھوں کے وسائل لگانے کے باوجود شاہ زیب خانزادہ کی ایک ٹوئیٹ کو ایک ہزار لوگ بھی لائیک نہیں کرتے، اس کے مقابلے میں عادل راجہ ایک یو ٹیوبر جسنے اپنی صحافت کا آغاز سوشل میڈیا سے اپنے برطانیہ کے فلیٹ کے ایک کمرے سے ایک لیپ ٹاپ اور موبائیل فون سے کیا، اسکی ہر ٹوئیٹ 5 سے 15 ہزار لوگوں کی لائیکس وصول کرتی ہے صحافت کی بنیاد عوامی جذبات کی راہنمائ ہوتی ہے جو بھی عوام کے احساسات اور مسائل کی نمائندگی کرتا ہے، وہ عوامی پذیرائی حاصل کر لیتا ہے اگر یہ بات کسی کو سمجھ آ جاۓ کہ روایتی میڈیا بُری طرح expose ہو چکا ہے اور وڑ چکا ہے، عوام کی اکثریت روائتی میڈیا کے صحافیوں اور اینکرز پر ایک آنے کا اعتبار نہیں کرتے اور انہیں عوام نا سنتی ہے اور نا دیکھتی ہے، بلکہ اگر یہ اینکرز پبلک میں جائیں تو عوام سے گندے انڈے ضرور پڑ سکتے ہیں عوام کو جگانے کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے جسنے پاکستان کے ہر کونے میں پائ جانیوالے دو نمبری کو ننگا کیا اور جسمیں کل کی دو نمبر روایتی صحافت بھی شامل ہے
ٹیلی ویژن چینلز ریٹنگ کا کسی کو نہیں پتہ کہ کون گھر بیٹھ کر یہ ریٹنگ بناتا ہے، جسمیں شاہ زیب خانزادہ کو سب سے زیادہ دیکھے جانیوالا اینکر کہا گیا ہے
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) January 10, 2024
لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب سے بڑے ٹی وی چینل پر لاکھوں کے وسائل لگانے کے باوجود شاہ زیب خانزادہ کی ایک ٹوئیٹ کو ایک ہزار لوگ بھی لائیک… pic.twitter.com/pGHXTUeqMX