Beyond The Horizon- Smart Thinking Tank

0
111


خارجہ پالیسی – دوستی کے چار درجے میری ادنی راۓ میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں پہلی صف میں جن ملکوں کےساتھ پاکستان کے بہترین تعلقات ہونے چاہیے وہ ایران، افغانستان، ترکیہ، چین اور روس ہونے چاہیے اور ان پانچ ممالک کا اپنا الائنس اور اتحاد ہونا چاہیے اور پانچوں ملک ہائ ویز اور ریل گاڑی سے جڑے ہونے چاہیے، چاروں ملک ویزہ فری ہونے چاہیے، یہ الائنس اسلامی دنیا اور ایشیا کا سب سے طاقتور الائنس ہو سکتا ہے اور اگر اسمیں وسطی ایشائی ریاستیں بھی شامل ہو جائیں تو یہ دنیا کا سب سے طاقتور ترین الائنس بن سکتا ہے، عمران خان اسی کیٹگری پر کام کر رہا تھا اور یہ اسکا سب سے بڑا جرم تھا خارجہ پالیسی اور دوستی کی دوسری صف میں بھارت،اذربئیجان، ترکمنستان، کازغستان،کرگستان، تاجکستان کو ہونا چاہیے، یاد رکھیں زبان دنیا کا سب سے بڑا فیکٹر ہے دو انسانوں کو قریب لانے کا، بھارت دنیا میں واحد ملک ہے جہاں وہ زبان بولی جاتی ہے جو پاکستان میں بولی جاتی ہے، ڈیڑھ ارب آبادی کا ملک پاکستان کی مارکیٹ بن سکتا ہے، کشمیر کو ویسے ہی حل کریں جیسے چین تائیوان کو کررہا ہے، عمران خان بھارت سے دوستی چاہتا تھا لیکن بھارت میں نواز شریف لابی نے یہ نہیں ہونے دیا تیسری صف میں سعودی عرب، یو اے ای، قطر، ملائشیا، انڈونیشیا، جاپان اور دوسرے اسلامی ممالک ہونے چاہئے،افریقہ کو بھی ہمیں ترجیح دینی چاہیے، افریقہ مستقبل کی طاقت ہے اور باہمی تجارت کا بڑا پوٹینشل ہے دوستی کی چوتھی اور آخری صف میں یورپ، آسٹریلیا اور امریکہ کو ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے ہم نے امریکہ کی غلامی میں اپنی خارجہ پالیسی تباہ کر لی، جنکے ساتھ دوستی ہونی چاہیے تھا، اُنہیں اپنا دشمن بنا لیا اور جو ہماری فہرست میں سب سے نیچے ہونا چاہیے وہ ہمارے لیے آقا کا درجہ رکھتے ہیں اور وہی ہمیں خارجہ پالیسی کا خالق ہے احمد جواد