اندیشہ

0
81

ہمیں اس اندیشے کو سنجیدگی سے تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ سائفر کیس کو اوپن کورٹ سے جیل میں منتقل کرکے میڈیا اور سوشل میڈیا پر اسپر بات کرنے پر پابندی کا کیا مطلب ہے؟ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود تیزی سے عدالتی کاروائی جاری ہے، ایک لمحے کیلئے سوچیں کہ اگر سائفر کیس میں انصاف کی دھجیاں اُڑا کر کسی دن سزاۓ موت کا اچانک فیصلہ ہو گیااور فیصلے پر فوری عملدرآمد کر دیا گیا اور بھٹو کیطرح عوام کسی دن صبح اُٹھیں تو خدا نخواستہ سزاۓ موت پر عملدرآمد کی خبر سنیں اور اُس وقت تک بہت دیر ہو جاۓ یا مرسی کیطرح سی آئ اے کا بنا ہوا زہر دیکر ہارٹ اٹیک کروا کے طبعی موت کا تاثر دیا جا سکے یاد رکھیں کہ جو لوگ اقتدار پر قابض ہیں، انکا خیال ہے کہ عمران خان کا رہا ہونا انکی موت ہے، کوئ اپنے موت کے پروانے پر خود دستخط نہیں کرتا جو اس ملک کی تاریخ میں نہیں ہوا، وہ اب ہو رہا ہے، 9 مئی سے لیکر ہزاروں گرفتاریاں، اغوا، تشدد، چار دیواری پامال، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی دھجیاں، کاغذات نامزدگی کے تجویز کنندہ کا اغوا، کاغذات نامزدگی چھیننے، کاغذات نامزدگی مسترد کرنے تک کا شرمناک سفر جاری ہے، ایک عمران خان انکے لیے اتنا بڑا خوف بن گیا ہے شیر افضل مروت کی سٹریٹیجی واحد راستہ ہے عمران خان کو بچانے کا، پاکستان کو بچانے کا، ایک آخری چانس اس قوم کیلئے، اگر عمران خان کو اسی طرح جیل میں چھوڑ دیا اور الیکشن، ووٹ اور معجزوں پر انحصار کیا تو نتیجہ وہ نہیں ہو گا جس کی توقع آپ کر رہے ہیں عوام کو ایک دفعہ باہر نکلنا ہوگا اپنی آزادی کیلئے، یہ آزادی انگریز سے آزادی لینے سے زیادہ مشکل ہے کیونکہ انگریز قانون کی پاسداری کرتا تھا جبکہ آج قانون کسی طاقتور کے گھر کی باندی سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، آج جو پاکستان میں ہو رہا ہے یہ شاید پچھلی ایک صدی میں کسی ملک میں نہیں ہوا