ریورس گیئر کا ڈرائیور

0
244

ریورس گیئر کا ڈرائیور

آج ہمارے حالات 14 اگست 1947 سے بھی بدتر ہیں کیونکہ اُس وقت پاکستان پر کوئ قرضہ نہیں تھا، آج ہر پاکستانی پیدا ہوتے ہی ساڑھے تین لاکھ کا مقروض ہوتا ہے

اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم ریورس گیئر میں 14 اگست 1947 سے پیچھے جا چکے ہیں، ریورس گیئر لگانے والا ڈرائیور ابھی بھی یہ سمجھتا ہے کہ ایک دن اسی ریورس گیئر سے وہ اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں پہنچ جائیں گے، عوام یا تو گاڑی سے اُتر جائیں ورنہ گھوڑوں پر شفٹ ہونے کیلئے گھڑ سواری سیکھنا شروع کر دے، ریورس گیئر جاری ہے،انجن چیخیں مار رہا ہے، گاڑی کے شاک اور گوڈے ختم ہیں، ایرانی پٹرول سے گاڑی چل رہی ہے