پنجابی غلامی

0
472

عمران خان ڈٹ گیا؟ قوم ڈٹ گئی؟ 8 فروری کو ووٹ سے بدلہ لیں گے؟ اسمیں صرف ایک بات درست ہے اور وہ ہے “عمران خان ڈٹ گیا” “قوم ڈٹ گئی” یا “ووٹ سے بدلہ لیں گے” کی مثال ایسے ہی ہے جیسے مار کھانے کے بعد، مار کھانے والا کہے کہ “اب کے مار” یا یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ قوم گھروں میں ڈٹ گئی پاکستانیوں نا تمہاری باتوں سے اور نا تمہارے ووٹ سے اس ملک میں کوئ تبدیلی آۓ گی، ووٹ تو مجیب سے زیادہ پاکستان کی تاریخ میں کسی کو نہیں پڑے ہیں؟ لیکن وہ ووٹ کی طاقت سے وزیراعظم نہیں بنا تھا؟ ووٹ کی طاقت کے بعد تو وہ جیل میں قید تھا، بھارت کے حکم پر اُسے آزاد کیا گیا ورنہ بھٹو سے پہلے وہ پھانسی چڑھ چکا ہوتا، وہ اصل میں بھارت کی طاقت سے وزیراعظم بنا تھا، ورنہ بنگالیوں کی نسل کو ایک جنرل نیازی آج بھی بدل رہا ہوتا(جنرل مٹھا کی کتاب کے مطابق نیازی نے بنگالیوں کی نسل بدلنے کی دھمکی دی تھی) برما، شمالی کوریا، مصر میں بھی قوم گھروں میں ڈٹ کے بیٹھی ہے سالوں سے، جہاں قوم اصل میں ڈٹ جاتی ہے وہاں تبدیلی بھی آ جاتی ہے اور آزادی بھی مل جاتی ہے، اسکی حالیہ دور میں صرف دو ہی مثالیں ہیں ایک ایران اور ایک ترکیہ جہاں قوم ڈٹ گئی تھی اور ٹینکوں کو پسپا کر دیا، دونوں ملک آج آزاد بھی ہیں اور ترقی بھی کر رہے ہیں، ایرانی اور ترک وہ قومیں ہیں جو کبھی غلام نہیں رہیں، جبکہ ہماری قوم جس کی نمائندگی پنجاب کرتا ہے، وہ ہمیشہ غلام ہی رہی، مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سکھ سلطنت 50 سال قائم رہی جبکہ سکھوں کی آبادی صرف 10 فیصد تھی، اور پھر سو سال تک برطانیہ کی غلام رہی، پھر 14 اگست 1947 کے بعد برطانیہ کے چھوڑے ہوۓ غلاموں کی غلام بن گئی اور آج 76 سال کی غلامی میں سری پاۓ کھا کے صرف بھڑک لگا سکتی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ بلوچ اور پٹھان پنجابی کی غلامی کے نیچے کتنا صبر کرتے ہیں؟ آٹھ فروری آپ کے ووٹ ڈالنے سے زیادہ اپنے ووٹ کی حفاظت کا دن ہے