بس ایک مسلہ ہے کہ یہ جج مسلمان نہیں تھے اور قرآن سے کوئ ریفرنس نہیں بتا سکتے تھے لیکن انہیں انصاف دینا آتا تھا لیکن جو مسلمان جج آجکل دن رات قرآن سے ریفرنس دیتے رہتے ہیں لیکن انصاف ان سے کوسوں دور ہے، انکے بارے میں یہی کہہ سکتے ہیں کہ عدلیہ کا ترازو کسی کریانہ فروش کی دوکان پر دال چاول تولنے کیلئے چلا گیا ہے اور پیچھے اپنی تصویر چھوڑ گیا ہے جسٹس منیر، جسٹس مشتاق اور آج اُن کی باقیات ہی پاکستانی عدلیہ کو دنیا میں 140 نمبر پر لے گئیں، سوچیں یہ ملک مسلمانوں کو انکے حقوق دلانے کیلئے بنایا گیا لیکن آج یہ ملک انصاف میں دنیا کے بد ترین لیول پر ہے، کاش اس ملک میں ایسا نظام آۓ کہ پاکستان میں انصاف کو بد ترین لیول پر لیجانے والے ججوں کو کٹہرے میں کھڑا کرکے انکا حساب لیا جاسکے
یااللہ اس ملک کو جسٹس دراب پٹیل، جسٹس کارنیلس، جسٹس بھگوان داس جیسے منصف اور جج عنایت فرما
— Ahmad Jawad (@AhmadJawadBTH) January 18, 2024
بس ایک مسلہ ہے کہ یہ جج مسلمان نہیں تھے اور قرآن سے کوئ ریفرنس نہیں بتا سکتے تھے لیکن انہیں انصاف دینا آتا تھا
لیکن جو مسلمان جج آجکل دن رات قرآن سے ریفرنس دیتے رہتے ہیں لیکن انصاف ان…