اور ترازو ٹوٹ گیا، تڑک کر کے

0
454

اس ملک میں 50 سال سے انٹرا پارٹی الیکشن کا مطلب تاج کی منتقلی باپ، بیٹی، بیٹا، خاوند، بیوی اور بھائی کو تھا، تاریخ ملاحظہ کریں: ۱- باپ سے تاج کی منتقلی بیٹی کو-بینظیر ۲-بیوی سے تاج کی منتقلی خاوند کو، بذریعہ وصیت – آصف زرداری ۳-بھائ سے تاج کی منتقلی بھائی کو،شہباز شریف ۴- خاوند سے تاج کی منتقلی بیوی کو-کلثوم نواز ۵- باپ سے تاج کی منتقلی بیٹی کو-مریم نواز ۶- باپ سے تاج کی منتقلی بیٹے کو-فضل الرحمان ۷- باپ سے تاج کی منتقلی بیٹے کو- ولی خان ۸- باپ سے تاج کی منتقلی بیٹے کو- اسفند ولی ۹- باپ سے تاج کی منتقلی بیٹے کو-بلاول بھٹو ۱۰- خاوند سے تاج کی منتقلی بیوی کو-نسیم ولی خان پچاس سال تک کسی الیکشن کمیشن، کسی سپریم کورٹ نے خاندان کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن پر انگلی نا اُٹھائ پہلی دفعہ کسی پارٹی کا چیرمین بیٹا، بیٹی، بیوی، بھائی، بہن نہیں بنا تھا بلکہ ایک پارٹی ورکر تھا اور وہ انٹرا پارٹی الیکشن پی ٹی آئ کے تھے جسے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ جیسے اداروں نے رد کر دیا اس ملک میں پہلی دفعہ ایک سیاسی پارٹی جو موروثیت سے پاک تھی، اسکے راستے میں الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کھڑے ہو گئے، یہ تاریخ آج کی تاریخ میں لکھ دی گئی ہے، جسٹس منیر کا لگایا پودا اب ایک طاقتور درخت بن گیا جس کی چھاؤں عوام کیلئے نہیں بلکہ اس ملک کا خون چوستی اشرافیہ کیلئے ہے عوام بے وقوف نہیں اور دنیا بھی بے وقوف نہیں، عوام تپتی دھوپ میں کھڑی ہے، جبکہ اشرافیہ، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کے تنا آور درخت کی چھاؤں میں لطف اندورز ہو رہی ہے سورج کی تپش بڑھ رہی ہے، پاؤں جل رہے ہیں، وہ وقت دور نہیں جب عوام اُس درخت کو کاٹ دیں گے جو چوروں کی چھاؤں بنا ہوا ہے